Orhan

Add To collaction

دل سنبھل جا ذرا

دل سنبھل جا ذرا 
از قلم خانزادی 
قسط نمبر20

اس شخص نے پانی کا گلاس بھر کر منال پر الٹ دیا۔۔منال ہڑبڑاتے ہوئے اٹھ کر بیٹھ گئی۔۔کککون ہو تم کیوں آئے ہو یہاں۔۔۔مممجھے چھوڑ دو۔۔میرے پاس کچھ بھی نہی ہے۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
تتتتم کسی اور گھر میں چوری کر لو۔۔پلیز۔۔مجھے جانے دو۔۔منال ہکلاتے ہوئے بول رہی تھی ایک تو وہ ڈری ہوئی تھی اور دسرا ٹھنڈ میں اس کے کپڑے گیلے وہ تھر تھر کانپ رہی تھی۔۔!!!!!!!!!
منال کی بات پر اس نے چھری سائیڈ پر رکھی۔۔اور چہرے سے ماسک اتارتے ہوئے منال کی طرف بڑھا۔۔کیا کہا تم نے میں چور ہوں۔۔۔دیکھو میری طرف میں کیا تمہیں چور لگتا ہوں۔۔وہ کڑے تیور لیے منال کی طرف بڑھا۔۔۔!!!!!!!!!!!
منال ڈر کے مارے پیچھے ہٹی۔۔اور اپنی آنکھیں زور سے بھینچ لیں۔۔۔کککون ہے آپ اور میں نے کیا بگاڑا ہےآپ کا۔۔۔مجھے جانے دیں پلیز۔۔۔۔۔آپا۔۔۔۔آپا۔۔۔منال زور زور سے چلانے لگ پڑی۔۔۔!!!!!!!!!!
اس نے آگے بڑھ کر منال کے منہ پر رکھا۔۔اسے اپنے اتنے قریب دیکھ کر منال کی تو جیسے سانس اٹک گئی۔۔۔اس نے خود کو چھڑوانا چاہا مگر کوئی فائدہ نہی ہوا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
پاگل لڑکی چلا کیوں رہی ہو۔۔کیوں شور مچا رہی ہو۔۔میں کوئی چور نہی ہوں۔۔تمہاری آپا کا اکلوتا بیٹا احمد ہوں۔۔کہتے کر اس نے اپنا ہاتھ ہٹا دیا۔۔اور منال کو گھورنے لگ پڑا۔۔۔تمہاری ہمت کیسے ہوئے مجھے چور کہنے کی۔۔۔!!!!!!!!!
اس سے پہلے کہ منال اس کی بات کا جواب دیتی شمائلہ آپا بھاگتی ہوئی کچن میں آئیں کیا ہوا عینی۔۔سامنے نظر احمد پر پڑی تو چلا اٹھی۔۔احمد۔۔تم کب آئے۔۔۔وہ جلدی سے اس سے لپک گئیں۔۔۔!!!!!!!!!!
بس ابھی مام۔۔میں نے سوچا آپ کو سرپرائزڈ کر دوں۔۔مگر اس لڑکی نے سارا پلان خراب کر دیا۔۔اور تو اور اس نے مجھے چور بولا۔۔۔۔وہ پھر سے منال کی طرف بڑھا۔۔۔۔۔!!!!!!
آئی ایم سوری۔۔جیسے آپ چہرے پر ماسک لگائے کھڑکی سے اندر داخل ہوئے۔۔مجھے لگا کوئی چور ہے۔۔منال شرمندگی سے نظریں جھکائے کھڑی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
کوئِی بات نہی عینی بیٹا۔۔تم ایکسکیوز کیوں کر رہی ہو۔۔غلطی احمد کی ہے۔۔اس کی بچپن سے ایسی ہی عادتیں ہیں۔۔تم جاو اپنے کمرے میں آرام کرو۔۔!!!!!!!!!!
منال بنا کچھ بولے کچن سے نکل گئی۔۔۔کیا مام آپ نے اسے کچھ کہا کیوں نہی۔۔۔اس نے مجھے چور بولا۔۔۔!!!!!!!
وہ اس لیے کہ غلطی تمہاری ہے۔۔تم چوروں کی طرح گھر میں داخل ہوئے تو اس میں اس کا کیا قصور ہے۔۔۔!!!!!!!!!
لیکن یہ ہے کون مام۔۔۔احمد پانی کی بوتل منہ سے لگاتے ہوئے بولا۔۔۔!!!!!!!
یہ بھی حالات کی ماری ایک دکھی لڑکی ہے۔۔عینی نام ہے اس کا۔۔۔باپ نے دوسری شادی کر لی اس کی ماں کے گزرنے کے بعد اور دوسرے ملک بس گیا دوسری بیوی کے ساتھ۔۔!!!!!!
اس کو اس کے چچا کے حوالے کر کے۔۔۔اب اس لڑکی کے نام جو جائیداد ہے اس کا چچا ہتھیانا چاہتا ہے۔اس کی شادی اپنے بیٹے سے کروا کر زبردستی اسی لیے یہ گھر سے بھاگ آئی۔۔۔!!!!!!!!!
مِیں میٹنگ سے واپس آ رہی تھی تو میری گاڑی سے ٹکرا کر بے حوش ہو گئی۔۔تو میں گھر لے آئی اسے۔۔جب اسے ہوش آیا تو یہاں سے جانے کی ضد کرنے لگی۔۔۔!!!!!!!!
میں نے اس کے گھر کا ایڈریس پوچھا تو اس نے مجھے ساری بات بتا دی۔۔تو میں نے اسے روک لیا۔۔یہ کراچی جائے گی ہمارے ساتھ وہیں رہے گی۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
واہ گریٹ ماما۔۔مجھے لگتا ہے آپ نے سب کا ٹھیکہ اٹھا رکھا ہے۔۔بنا تصدیق کیے کسی کو بھی اپنے ساتھ گھر لے آتی ہیں۔۔۔آپ نے تصدیق کروائی اس کے بارے میں۔۔۔ضروری نہی ہمیں جو نظر آ رہا ہے وہی سچ ہو۔۔۔!!!!؛!!!!؛
نہییی۔۔۔تصدیق تو نہی کروائی میں نے۔مجھے یاد ہی نہی رہا۔۔ویسے میں صبح اس سے پوچھوں گی اس کے گھر کے ایڈریس کے بارے میں۔۔۔پھر دیکھتے ہیں۔۔!!!!!!!!!
مجھے نہی لگتا یہ جھوٹ بولے گی۔۔۔بہت دکھی لگ رہی ہے مجھے۔۔۔تم ایسے ہی شک کر رہو ہو۔۔چھوڑو یہ سب۔۔۔آو کھانا کھاو۔۔۔میں کھانا لگاتی ہوں۔۔۔!!!!!!!!!!
احمد سوچ میں پڑ گیا۔۔۔مجھے تو کوئی اور بات لگ رہی ہے۔۔۔پتہ لگانا پڑے گا۔۔۔ایسے بنا تصدیق کے ہم اس لڑکی کو ساتھ لے کر نہی جا سکتے۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!!!!
منال کمرے میں آئی اور دروازہ بند کر کے اپنے بیگ میں سے حنان کی تصویر سینے سے لگا کر رو دی۔حنان کیوں کیا آپ نے ایسا۔۔۔؟؟؟؟؟
آپ تو کہ رہے تھے کہ آپ صرف میرے ہیں۔۔۔پھر کیوں بے وفائی کی آپ نے میرے ساتھ۔۔مجھے بہت ڈر لگتا ہے دوسروں کی نظروں سے۔۔میں ڈر گئی تھی آج۔۔۔پوری زندگی کیسے کٹے گی۔۔۔۔۔!!!!!!!
منال حنان کی تصویر سینے سے لگائے۔۔۔آنسو بہاتے بہاتے جب تھک گئی تو سو گئی۔۔۔۔!!!!!!!
حنان ابھی تھکا ہارا باہر سے گھر آیا تو سٹڈی میں اچانک اس کی نظر خالی فریم پر پڑی۔۔وہ فریم اتار کر دیکھنے لگ پڑا۔۔۔اس میں تو میری تصویر تھی۔وہ کہاں گئی۔۔!!!!!!!!
پھر خود ہی اپنے سوال پر مسکرا دیا۔۔۔منال اگر تم سمجھتی ہو کہ میری ایک تصویر کے سہارے زندگی گزار دو گی۔۔تو یہ غلط فہمی ہے تمہاری۔۔تم جتنی مرضی کوشش کر لو۔,!!!!!!!!!
میری یادیں تمہارا پیچھا نہی چھوڑیں گی۔۔جب تک میری سانس باقی ہے میں تمہیں تلاش کرتا رہوں گا۔۔چاہے پوری زندگی کیوں نا گزر جائے۔۔کاش منال تم مجھ پر یقین کر لیتی۔۔۔!!!!!!!
ایک بار بات تو کرتی مجھ سے۔۔۔مجھ سے ناراض ہو جاتی۔۔مجھ سے گلہ کرتی۔۔مگر میرے سامنے رہتی۔مجھ سے دور نا جاتی۔۔۔آ کر دیکھ لو ایک بار۔۔ملک حنان ٹوٹ چکا ہے۔۔۔!!!!!!!!!!
ہاں ٹوٹ چکا ہوں میں۔۔۔بکھر چکا ہوں میں۔۔نہی برداشت ہو رہی تمہاری جدائی مجھ سے۔۔کیوں آخر کیوں منال۔۔کیوں کیا تم نے ایسا۔۔۔میں تمہیں کبھی معاف نہی کروں گا۔کبھی نہی۔۔۔۔!!!!!!!!
حنان اپنے بال مٹھی میں جھکڑتے ہوئے درد کو ظبط کرنے کی کوشش کر رہا تھا۔۔گاڑی کی چابی اٹھائے پھر سے گھر سے باہر نکل گیا۔۔۔۔۔!!!!!!
حنان صبح گھر واپس آیا۔۔ساری رات سڑکوں پر گاڑی دوڑاتا رہا۔۔صبح گھر واپس آیا تو کمرہ بند کر کے لیٹ گیا۔۔۔!!!!!!!!!!
پری صبح صبح یہاں آ گئی۔۔۔اسلام و علیکم۔۔۔سب کو سلام کرتے ہوئے اندر داخل ہوئی۔۔سب ناشتے کی ٹیبل پر موجود تھے۔۔۔پری نے مٹھائی مسز ملک کو تھما دی۔۔۔!!!!!!!!!
ہممممم بہت بہت مبارک ہو بیٹا تمہیں نکاح کی۔۔۔مجھے بتایا تھا کل رات ماہم نے میں خود آنے والی تھی۔۔۔لیکن دیکھو تم آ گئی۔۔مسز ملک مسکراتے ہوئے پری کے سر پر ہاتھ پھیرتے ہوئے بولیں۔۔۔۔!!!!!!!
آو بیٹھو پری ناشتہ کرو۔۔ماہم نے زبردستی اسے اپنے ساتھ والی کرسی پر بٹھا دیا۔۔۔ماہم نے ایک نظر سب کی طرف دیکھا۔۔۔اس کی نظریں جسے تلاش رہی تھیں وہ یہاں نہی تھا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
نہی ماہم میں ناشتہ کر کے آئی ہوں گھر سے۔۔میں نے سوچا مٹھائی دے آو پہلے۔۔۔کل رات تم دونوں کھانا کھائے بغیر ہی وہاں سے چلے آئے۔۔۔!!!!!!
ہاں یاررر۔۔پتہ نہی حیدر کو کیا ہو گیا تھا یہ کل رات اچانک وہاں سے اٹھ کر چل پڑا۔۔۔اس کو جاتے دیکھا تو میں بھی چل پڑی۔۔اب میں کس کے ساتھ آتی پھر گھر واپس۔۔!!!!!!!!!!!!
میں چلتی ہوں پھر کبھی آوں گی۔۔۔پری نے وہاں سےنکلنے کا بہانہ بنایا۔۔۔۔لیکن ماہم نے اسے روک لیا۔۔بیٹھ جاو یار۔۔جب بھی آتی ہو جلدی میں ہوتی ہو۔۔۔!!!!!!!!!!
پری نا چاہتے ہوئے بھی بیٹھ گئی۔۔پری یہاں سے جانا چاہ رہی تھی۔۔وہ حیدر کا سامنہ نہی کرنا چاہتی تھی۔۔لیکن ماہم نے اسے زبردستی بٹھا لیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
ماہم اور پری باتوں میں مصروف تھی۔۔۔تبھی حیدر سلام کرتے ہوئے ناشتہ کرنے بیٹھ گیا۔۔اس نے پری کی طرف نہی دیکھا۔۔۔چپ چاپ ناشتہ کرنے میں مصروف ہو گیا۔۔۔۔!!!!!!!!
پانی پکڑانا ماہ۔۔۔۔باقی کے الفاظ اس کے منہ میں ہی رہ گئے۔۔۔ماہم کے ساتھ جب اس نے پری کو بیٹھے دیکھا تو۔۔۔ہاتھ واپس کھینچ لیا اس نے۔۔۔پری نے جگ اس کی طرف بڑھا دیا۔۔!!!!!!!!
مگر حیدر ٹشو سے ہاتھ صاف کرتے ہوئے وہاں سے اٹھ کر باہر کی طرف بڑھ گیا۔۔۔پری نے اس کی بے رخی محسوس کر لی تھی۔۔۔ماہم اپنے فون پر لگی تھی۔۔۔باقی سب بھی ناشتہ کر کے جا چکے تھے۔۔۔!!!!!!!
پری۔۔۔۔ماہم نے آواز دی تو پری ہوش میں آئی۔۔جی۔جلدی سے بولی۔۔!!!!!!!
لکھواو اپنا نمبر پری۔کہاں گم ہو گئی ہو۔۔ماہم مسکراتے ہوئے بولی تو پری نے اپنا نمبر لکھوا دیا اسے۔۔۔چلو آو باہر چلتے ہیں دھوپ نکل آئی ہو گی۔ماہم پری کو ساتھ لیے باہر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔!!!!!!!!!
اووہ۔۔۔پری تم چلو میں ہینڈ فری لے کر آ رہی ہوں۔۔۔ماہم اندر واپس چلی گئی۔۔۔جبکہ پری باہر لان کی طرف کی بڑھ گئی۔۔۔!!!!!!!!!
پرِی نے سامنے حیدر کو بیٹھے دیکھا تو واپس مڑ گئی۔۔۔!!!!!!!!!
کیا دیکھنے آئی ہو یہاں۔۔۔۔میں زندہ ہوں یا مر گیا ہوں۔۔۔حیدر کی آواز پر پری نے پلٹ کر اس کی طرف دیکھا۔۔۔!!!!!!!
اللہ نا کرے تمہیں کچھ ہو۔۔۔کیسی باتیں کر رہے ہو تم حیدر۔۔۔پاگل ہو گئے ہو کیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
ہاں ہو چکا ہوں میں پاگل۔۔۔اس سے پہلے کہ میں اپنے حواس کھو دوں۔۔چلی جاو تم یہاں سے۔۔۔اور کوشش کرنا کہ دوبارہ یہاں مت آنا۔۔حیدر بہت ہمت کر کے یہ چند الفاظ بول پایا۔۔!!!!!!!!!!
لیکن کیوں۔۔میں نے کیا بگاڑا ہے تمہارا۔۔۔تمہارے اس رویے کی وجہ جان سکتی ہوں میں۔۔۔پری کرسی پر بیٹھتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!!!
کیونکہ میں محبت کر بیٹھا ہوں تم سے۔۔اور تم نے مجھے دھوکا دیا ہے۔۔۔میرے دل میں اپنے لیے جزبات جگا کر کسی اور کی منکوحہ بن گئی ہو تم۔۔۔اسی لیے میں چاہتا ہوں کہ تم سے دور رہو میں۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
حیدر کے اقرار پر پری کی آنکھوں سے آنسو جاری ہو گئے۔۔میں بھی تم سے۔۔۔وہ بولتے بولتے رک گئی۔۔کیونکہ وہ اب کسی اور کی امانت تھی۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
سب کچھ اتنا اچانک ہوا۔۔مجھےکچھ سمجھ نہی آیا۔۔۔۔۔خیر چلتی ہوں میں تم نہی سمجھو گے حیدر۔۔۔۔۔!!!!!!!
پری آنسو صاف کرتے ہوئے وہاں سے بھاگتی چلی گئی۔۔ماہم نے پری کو جاتے دیکھا تو کندھے اچکاتے ہوئے واپس اندر کی طرف بڑھ گئی۔۔۔!!!!!!
سب جانتا ہوں میں پری۔۔۔اگر تم مجھ سے واقعی محبت کرتی تو۔۔انکار بھی کر سکتی تھی اس نکاح سے مگر تم نے نہی کیا۔۔۔حیدر کرسی کو ٹھوکر مارتے ہوئے۔۔وہاں سے اپنی گاڑی کی طرف بڑھا۔۔اور گھر سےباہر نکل گیا۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
منال صبح کمرے سے باہر گئی تو شمایلہ آپا ناشتہ بنانے میں مصروف تھیں۔۔۔منال ان کے ساتھ مدد کروانے چلی گئی۔۔۔تب ہی احمد سلام کرتے ہوئے کچن میں داخل ہوا۔۔۔!!!!!!!
منال نے ناشتہ ٹیبل پر لگا دیا تو تینوں ناشتہ کرنے بیٹھ گئے۔۔۔۔۔۔
,احمد نے سیب اٹھا کر کھانا شروع کر دیا۔۔منال ناشتہ کرنے میں مصروف ہو گئی۔۔۔احمد کی نظریں اسی پر جمی تھیں۔۔منال نے اس کی طرف دیکھا تو اس نے کندھے اچکا دئیے۔۔منال دوبارہ ناشتہ کرنے میں مصروف ہو گئی۔۔۔!!!!!!!!
اسے احمد بلکل پسند نہی آیا تھا۔۔کل رات کی بات کا ہی منال کو اس پر بہت غصہ تھا۔۔۔اور اب اس کا ایسے منال کو گھورنا منال کو مزید غصہ دلا رہا تھا۔۔۔۔!!!!!!!!
منال کو غصہ تو بہت آ رہا تھا مگر وہ شمائلہ آپا کی وجہ سے برداشت کر رہی تھی اسے۔۔کیونکہ انہوں نے اسے اپنے گھر میں رہنے کی جگہ دی تھی۔۔ورنہ اب تک تو شاید وہ کہیں سڑکوں پر پھر رہی ہوتی۔۔۔!!!!!!!!!
ان کا بہت بڑا احسان تھا منال پر۔۔۔بس اسی وجہ سے منال برداشت کر رہی تھی احمد کی حرکتوں کو۔۔۔منال ناشتہ کرنے کے بعد برتن سمیٹتے ہوئے کچن کی طرف بڑھ گئی۔۔۔!!!!!!!!!
وہ برتن دھو رہی تھی کہ اچانک اسے احمد کی آواز آئی۔۔مس عینی آپ کا رئیل نیم۔۔۔۔؟؟؟
منال کے ہاتھ سے گلاس گر گیا۔۔۔احمد کے سوال پر اسے ایسا لگا جیسے اس کی چوری پکڑی گئی ہو۔۔۔!!!!!!!
پہلے تو منال کو سمجھ نہی آیا کیا جواب دے۔۔پھر جلدی سے اپنی گھبراہٹ دور کرتے ہوئے ٹوٹے ہوئے گلاس کے ٹکرے اٹھاتے ہوئے بولی۔۔۔کیا مطلب آپ کا۔۔؟؟؟؟؟
میرا نام عینی ہے۔۔یہی میرا رئیل نیم ہے۔۔۔منال خود کو ریلیکس ظاہر کرتے ہوئے بولی۔۔۔۔!!!!!!!
ہمممم لیکن اس میں اتنا ڈرنے والی کون سی بات ہے۔۔آپ تو میرے سوال پر ایسے گھبرا گئیں جیسے کوئی چوری پکڑی گئی ہو۔۔۔احمد ہلکی مسکراہٹ کے ساتھ بولا۔۔۔۔!!!!!!!!!
ایسی کوئی بات نہی ہے۔۔وہ آپ کے اچانک بولنے پر میں ڈر گئی تھی۔۔اسی لیے گلاس گر گیا ہاتھ سے۔میں کیوں ڈروں گی بھلا۔۔۔منال کے ہاتھ کانپ رہے تھے۔۔۔!!!!!!!!!
اس کے ہاتھوں کی کپکپاہٹ احمد نے دیکھ لی تھی۔۔ہمممم چلیں آپ کریں اپنا کام میں تو یونہی پوچھ رہا تھا۔۔احمد مسکراتے ہوئے سیب کی بائٹ لیتے ہوئے کچن سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!!!!
اس کے جانے پر منال نے سکھ کا سانس لیا۔۔اور برتن صاف کرنے میں مصروف ہو گئی۔۔۔بیٹا تم رہنے دو۔۔میں کر لوں گی یہ کام۔۔تم بھی نا بیٹھتی نہی ہو۔شمائلہ آپا کچن میں آتے ہوئے بولیں۔۔۔۔!!!!!!
نہی آپا بس تھوڑا سا کام تھا بس ہو گیا۔۔میرا بھی تو کچھ فرض بنتا ہے۔۔۔آپ نے مجھے اپنے گھر میں رہنے کی جگہ دی۔۔پتہ نہی آپ کا احسان کیسے چکاوں گی میں۔۔۔۔۔!!!!!!!
ارے نہی نہی عینی ایسے مت بولو تم۔۔۔بیٹا یہ تو میری خوش قسمتی ہے کہ اللہ نے مجھے اس راہ پر چلنے کی توفیق دی ہے۔۔۔اپنے بندوں کے کام آنے کا موقع دیا ہے اللہ نے مجھے۔۔۔تم ایسا مت سوچنا دوبارہ۔۔۔!!!!!!!!
چلو آو میرے ساتھ کچھ پیکنگ کروا دو ہمیں کراچی کے لیے نکلنا ہے بہت لمبا سفر ہے۔۔جلدی نکلیں گے۔۔تو صبح تک پہنچیں گے۔۔۔وہ منال کو لے کر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گئیں۔۔۔۔!!!!!!!!
وہ دونوں پیکنگ کرنے میں مصروف تھیں۔۔تب ہی احمد کمرے میں داخل ہوا۔۔مام آپ کو نہی لگتا کہ ہمیں ان کے کزن اور چچا کے خلاف ایف آئی آر کٹوانی چاہیے۔۔۔!!!!!!!!
مس عینی آپ مجھے اپنے گھر کا ایڈریس لکھوائیں۔۔میں ان دونوں کے خلاف ایپلیکیشن لکھواوں گا تھانے میں۔۔۔احمد نے منال کے سر پر دھماکہ کیا جیسے۔۔۔۔!!!!!!!!
ایڈریس کا نام سنتے ہی منال سوچ میں پڑ گئی۔۔وہ کبھی شمائلہ آپا کی طرف دیکھتی تو کبھی احمد کی طرف۔۔۔اس کو سمجھ نہی آ رہا تھا اب کیا بولے۔۔وہ بری پھنسی تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
ہاں بیٹا احمد کو ایڈریس لکھواو۔۔ایسے لوگوں کو معاشرے میں رہنے کا کوئی حق نہی جو اپنی ہی عزت پر ڈاکہ ڈالیں۔۔۔کچھ دن تھانے میں گزاریں گے نا۔۔۔تو عقل ٹھکانے آ جائے گی۔۔باپ بیٹے کی۔۔۔!!!!!!!!!!!!
منال کے ہاتھ پاوں کانپ رہے تھے۔۔احمد بہت تجسس سے دیکھ رہا تھا منال کی طرف۔۔جیسا وہ سمجھ رہا تھا۔۔کہ یہ لڑکی جھوٹ بول رہی ہے۔۔۔منال کے کانپے ہاتھ پیر دیکھ کر اسے اندازہ ہو چکا تھا۔۔۔۔۔!!!!!!!
نننہی۔۔۔شمائلہ آپا مجھے کوئی ایف آئی آر نہی کٹوانی ان کے خلاف۔۔اگر ان کے خلاف ایف آئی درج کروائی میں نے تو میرے پاپا تک خبر پہنچ جائے گی۔۔وہ پہلے ہی مریض ہے وہ یہ صدمہ برداشت نہی کر پائیں گے۔۔۔۔۔!!!!!!!!
منال روتے ہوئے بول رہی تھی۔۔۔اگر آپ لوگوں مجھے نہی ساتھ رکھ سکتے تو بتا دیں۔۔میں کہی اور رہنے کا انتظام کر لوں گی اپنا۔۔میں نہی چاہتی میں آپ پر بوجھ بن کر رہوں۔۔۔!!!!!!!!!!
شمائلہ آپا نے احمد کو گھورا۔۔اور منال کو گلے سے لگا لیا۔۔۔نہی بیٹا ایسا مت بولو تم۔۔۔تم جیسا چاہو گی ہم ویسا ہی کریں گے۔۔۔تم اب میرے ساتھ ہی رہو گی۔۔۔جب تک تم خود واپس نا جانا چاہو۔۔۔!!!!!!!!!!!!!!
ہممممم تو میرا اندازہ بلکل درست تھا۔۔۔یہ محترمہ جھوٹ بول رہی ہیں۔۔۔ویل۔۔آج تو بچ گئیں۔۔لیکن آخر کب تک۔۔۔میں اس بات کی تہہ تک پہنچ کر رہوں گا۔محترمہ خود اپنے منہ سے بتائیں گی سب سچ۔۔۔بہت جلدی۔۔۔!!!!!!!!!!!!
احمد مسکراتے ہوئے کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔اور منال نے اللہ کا شکر ادا کیا کہ شمائلہ آپا کو اس کی باتوں پر یقین آ گیا ہے۔۔وہ دل ہی دل میں شرمندہ بھی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!
اسے بلکل اچھا نہی لگ رہا تھا اتنی اچھی اور عظیم عورت کے ساتھ جھوٹ بولتے ہوئے۔۔۔مگر اس کی مجبوری تھی۔۔اور کوئی چارہ جو نہی تھا اس کے پاس جھوٹ بولنے کے سوا۔۔۔!!!!!!!
احمد منال کے کمرے میں گیا۔۔اس کے بیگ کی تلاشی لی۔۔کہ شاید کچھ ہاتھ لگ سکے۔۔۔مگر سوائے چند نوٹوں کے اسے کچھ نہی ملا بیگ سے۔۔۔وہ ابھی بیگ رکھ کر پلٹا ہی تھا کہ پیچھے منال کھڑی تھی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
احمد اسے دیکھ کر گھبرا گیا۔۔۔لیکن جلدی ہی خود کو کمپوز کرتے ہوئے بولا۔۔۔وہ غلطی سے آپ کا بیگ نیچے گر گیا تھا مجھ سے۔۔وہی اٹھا کر واپس رکھ رہا تھا میں۔۔۔!!!!!!!
کوئِی بات نہی۔۔منال نے مختصر جواب دیا۔۔۔احمد کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔منال جلدی اپنے بیگ کی طرف بڑھی۔۔۔اس میں حنان کی تصویر ڈھونڈنے۔لیکن اسے تصویر نہی ملی۔۔۔!!!!!!!!
پھر یاد آنے پر منال جلدی سے بیڈ کی طرف بڑھی۔۔صبح نماز پڑھنے کے بعد منال نے حنان کی تصویر تکیے کے نیچے چھپا دی تھی۔۔تصویر دیکھ کر اس کی جان میں جان آئی۔۔۔!!!!!!!!
شکر ہے کہ یہ تصویر میں نے صبح یہاں رکھ دی تھی۔۔۔ورنہ اگر یہ احمد کے ہاتھ لگ جاتی تو۔۔پتہ نہی کیا ہوتا۔۔۔مجھے اس احمد سے بچ کر رہنا پڑے گا۔۔بہت چالاق انسان ہے۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!
یہ تو ہاتھ دھو کر میرے پیچھے پڑ گیا ہے۔۔اگر ایسے ہی چلتا رہا تو بہت جلد یہ میرے بیک گراونڈ کے بارے میں جان جائے گا۔۔۔مجھے اب اس کے سامنے گھبرانا نہی ہے۔۔خود کو مظبوط بنانا پڑے گا۔۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!
دوپہر میں وہ تینوں گاڑی میں بیٹھ کر کراچی کے لیے روانہ ہو گئے۔۔منال نے اپنا بیگ مظبوطی سے تھام کر سینے سے لگا رکھا تھا۔کیونکہ اس میں حنان کی تصویر تھی۔۔اب یہ تصویر ہی اس کا کل سرمایا تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!!
اسی کے سہارے اب پوری زندگی گزارنی تھی اسے۔۔۔گاڑی اسلام آباد کی حدود سے باہر نکلی تو منال نے ایک نظر مڑ کر اپنے شہر کو دیکھا۔۔اور اپنی گال ہر آتے آنسو صاف کر دئیے۔۔۔!!!!!!!
یہ منظر کسی اور نے بھی دیکھا تھا اور آنکھوں میں محفوظ کر لیا تھا۔۔۔لسن مس عینی بہت جلد آپ یہاں واپس آنے والی ہیں۔۔میں لاوں گا آپ کو واپس آپ کے اپنوں کے پاس۔۔۔میرا وعدہ ہے آپ سے۔۔۔مسکراتے ہوئے احمد ڈرائیونگ میں مصروف ہو گیا۔۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان نے دیکھا کہ منال اس کا ہاتھ چھوڑتے ہوئے اس سے دور جا رہی ہے۔۔وہ دور جاتی گئی۔۔۔یہاں تک کی غائب ہو گئی۔۔۔منال۔۔۔حنان اس کے پیچھے بھاگ رہا تھا کہ اس کی آنکھ کھل گئی۔۔۔۔!!!!!!!!
آنکھ کھلی تو وہ اپنے کمرے میں تھا اپنے بیڈ پر۔۔منال کہی نظر نہی آئی اسے۔۔سر جھٹکتے ہوئے۔۔آفس کے لیے تیار ہونے لگ پڑا۔۔نیچے جا کر ناشتہ کیا۔۔دوپہر کے دو بج رہے تھے۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان کہاں جا رہے ہو اب بیٹا۔۔۔مسز ملک اسے باہر کی طرف جاتے دیکھ بول پڑیں۔۔۔!!!!!!
آفس میں ضروری میٹنگ ہے مام۔۔۔جانا ضروری ہے کہتے ہوئے حنان گھر سے باہر نکل گیا۔۔۔!!!!!!!
حیدر شام کو گھر آیا تو دادو کے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔ان کو سلام کرتے ہوئے ان کے پاس جا بیٹھا۔۔۔۔!!!!!!!!
اے نوٹنکی باز کیا ہوا ہے تجھے۔۔ایسے منہ کیوں لٹکا رکھا ہے۔۔آج کیسے راستہ بھول گئے دادی کے کمرے کا۔۔۔۔وہ ہمیشہ کی طرح غصے سے بول پڑیں۔۔۔۔۔!!!!!!!!
اب کیا بتاوں آپ کو دادو۔۔کیا گزری ہے آپ کے پوتے پر۔۔۔حیدر ان کی گود میں سر رکھتے ہوئے بولا۔۔وہ پریشان ہو گئیں۔۔۔کیا ہوا ہے میرے بیٹے کو۔۔!!!!!!!!!!!!!!
آج سے پہلے کبھی اتنا اداس نہی دیکھا تھا انہوں نے حیدر کو۔۔۔وہ تو ہر وقت ہنستے ہنساتے زندگی گزارنے والوں میں سے تھا۔۔۔!!!!!!!
عشق ہو گیا ہے آپ کے پوتے کو حیدر بہکا بہکا سا بول رہا تھا۔۔۔!!!!!!!
کس سے ہو گیا تجھے عشق۔۔۔کس کی قسمت پھوٹی ہے۔۔زرا مجھے بھی تو بتاو۔۔۔وہ ہنستے ہوئے بولیں۔۔۔۔!!!!!!!!
تھِی اِک پری۔۔جو اب کسی اور کی ہو چکی ہے۔۔حیدر درد بھرے لہجے میں بولا۔۔۔!!!!!!
اے اٹھ یہاں سے۔۔بس کر یہ ڈرامے۔۔۔چل کوئی فلم دیکھ کے آیا ہے۔۔۔اور دادی پے ڈائلاگز جھاڑ رہا ہے۔۔وہ حیدر کے کندھے پر ہلکا سا تھپڑ لگاتے ہوئے بولیں۔۔۔۔!!!!!!!!
نہی دادو یہ سچ ہے۔۔۔دعا کرنا آپ میرے لیے۔۔۔کہتے ہوئے حیدر کمرے سے باہر نکل گیا۔۔۔۔!!!!!!
بتا دے کوئی ان کو۔۔۔۔
ہو گیا ہے ہمیں عشق ان سے۔۔
پڑھنے کو آ جائے یاد سے میری میت پے وہ۔۔۔
انا للہ ہی وا انا الیہ راجعون۔۔۔
بس یہی ہے عشق کی منزل۔۔۔
یہی پر ہوتا ہے عاشق کو سکون نصیب۔۔
پتہ نہی کیا ہو گیا ہے اس لڑکے کو۔۔پہلے تو کبھی ایسی کوئی بات نہی کی تھی اس نے۔۔۔اس کے چہرے سے دیکھ کر لگ تو نہی رہا تھا کہ مزاق کر رہا ہے۔۔۔وہ سوچ میں پڑ چکی تھیں۔۔۔۔!!!!!
آنے دو منال کو اس سے کہتی ہوں اس کی خبر لے۔۔وہی پوچھے گی اس سے کیا ماجرہ ہے یہ۔۔۔یہ منال بھی نا مائیکے جا کر بیٹھ گئی ہے۔۔زرا خیال نہی ہے اسے دادی کا۔۔۔مجال ہے کہ جو ایک بار فون کر لے دادی کو۔۔۔۔!!!!!!!!
آنے دو زرا اس کو اس لڑکی کے بھی کان کھینچتی ہوں میں۔۔۔یہ لڑکی بدل ہی گئی ہے مائیکے میں جا کر۔۔۔مسز ملک نے ہی بتایا تھا ان کو کہ منال اپنے مائیکے گئی ہے کچھ دنوں کے لیے۔۔۔۔!!!!!!
چھ ماہ بعد۔۔۔۔
حنان آفس سے گھر آیا تو اسے ڈرائینگ روم سے لوگوں کی آواز سنائی دی۔۔اچھا خاصہ شور مچا ہوا تھا حنان نظر انداز کرتے ہوئے اوپر اپنے کمرے کی طرف بڑھ گیا۔۔۔!!!!!!!!!
منال کو گھر سے گئے ہوئے چھ ماہ ہو چکے تھے۔۔حنان روز منال کو ڈھونڈنے جاتا۔۔کوئی ہاسپٹل، کوئی سکول،کوئی ادارہ نہی تھا جہاں حنان نے اسے ڈھونڈا نا ہو۔۔۔فہیم بھی اپنی طرف سے پوری کوشش کر رہا تھا۔۔۔!!!!!
لیکن منال کا کچھ پتہ نہی چل سکا۔۔وہ یہاں ہوتی تو ملتی نا۔۔وہ تو کراچی میں تھی۔۔ایسا تو کسی نے سوچا تک نہی تھا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حیدر نے آفس جوائن کر لیا تھا حنان کے ساتھ۔پری اس دن کے بعد دوبارہ یہاں نہی آئی۔۔ماہم کبھی کبھار اس سے ملنے چلی جاتی تھی۔۔یا پھر فون پر بات کر لیتی تھی۔۔۔۔۔!!!!!!!!!
حنان کمرے میں گیا تو کچھ دیر بعد مسز ملک کمرے میں آئیں۔۔۔حنان آو نیچے تمہیں کسی سے ملوانا ہے۔۔گھر میں مہمان آئے ہیں۔۔۔!!!!!!!
مام بہت تھکا ہوا ہوں میں۔۔مجھے کسی سے نہی ملنا۔۔ویسے کون سے مہمان آئے ہوئے ہیں۔۔بہت خوش لگ رہی ہیں مام آپ۔۔۔!!!
ہاں خوش تو میں ہوں۔۔پری کے کزن نے ماہم کو پسند کر لیا ہے۔۔وہ لوگ آئے ہوئے ماہم کی بات پکی کرنے کے لیے۔۔۔!!!!!!!!!!
پری کے کزن نے کیسے۔۔۔میں کچھ سمجھا نہی مام۔۔؟؟؟؟
ہاں وہ ماہم ان کے گھر آتی جاتی رہتی ہے تو تب ہی دیکھا اس نے ماہم کو اور اپنے پیرنٹس کو بھیج دیا۔بات کرنے کے لیے۔۔مجھے تو بہت پسند آیا ہے لڑکا۔۔آو تم بھی مل لو نیچے آ کر۔۔۔۔!!!!!!!
ہممم آپ چلیں میں آ رہا ہوں مام۔۔مسز ملک کمرے سے باہر نکل گئیں۔۔۔۔!!!!!!!
حیدر بھی ابھی ابھی گھر آیا تھا۔۔۔کمرے میں آ کر بیٹھا ہی تھا کہ دروازہ ناک ہوا۔۔سامنے پری کھڑی تھی۔۔۔اسلام و علیکم۔۔۔!!!!!!!!!
حیدر اس کے سلام کا جواب دئیے بغیر کمرے سے باہر نکلنے لگا تھا کہ پری کی آواز پر رک گیا۔۔۔!!!!!!!!!!!
ابھی تک ناراض ہو کیا۔۔آخر کب تک چلے گا ایسا۔۔پری بولی تو حیدر پلٹ کر اس کی طرف آیا۔۔۔!!!!!!!!!!
ناراض ان سے ہوا جاتا ہے جن سے کوئی رشتہ ہو۔۔اور میرا تم سے کوئی رشتہ نہی۔۔نا دوستی کا نہ ہی دشمنی کا۔۔۔جاو یہاں سے۔۔منع کیا تھا میں نے کہ دوبارہ میرے سامنے مت آنا۔۔۔تم پھر سے آ گئی۔۔۔۔۔!!!!!!!!
حیدر پلیز ایک بار بات سن لو۔۔۔۔پری نے کچھ بولنا چاہا۔۔۔مگر حیدر نے اس کی بات سنے بغیر اسے بازو سے کھینچ کر کمرے سے باہر لا کر چھوڑ دیا۔۔۔۔!!!!!!!!!!
جاووووو۔۔۔حیدر چلایا۔۔دوبارہ میرے سامنے مت آنا۔۔۔ورنہ میں خود کو ختم کر لوں گا۔۔۔اور دروازہ بند کر دیا۔۔پری آنسو پونچھتے ہوئے نیچے کی طرف بڑھ گئی۔۔۔۔!!!!!!!!!!
حنان سب کو سلام کرتے ہوئے ڈرائنگ روم میں داخل ہوا۔۔۔بہت خوشی ہوئی آپ سب سے مل کر۔۔بہت شکریہ آپ سب کے یہاں آنے کا۔۔۔مگر سوری۔۔یہ رشتہ نہی ہو سکتا۔۔۔۔!!!!!!!!!!!!
ماہم کی شادی مجھ سے ہونے والی ہے۔۔۔آپ لوگوں سے بہت معزرت کہ آپ لوگوں کا وقت ضائع ہوا۔۔۔شادی میں آنا مت بھولیئے گا آپ لوگ۔بہت جلد انویٹیشن مل جائے گا آپ کو۔۔۔۔!!!!!!!!

   1
0 Comments